سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں جو اعتماد کا فقدان ہے وہ تواپنی جگہ ہے یہ آج کا نہیں، بہت پرانا ہے، جب عمران خان کی حکومت تھی تو اس وق?? بھی ایک دوسرے سے ملنے کو تیار نہیں تھے، اعتماد کا فقدان ایک لازم و ملزوم سی چیز ہے۔
ایکسپریس نیوز کے ??روگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر دونوں سمت سے آگے بڑھنا ہے تو دونوں کو ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
مذاکرات کا کامیاب ہونا حکومت کے ??یور میں نہیں، یہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے ہی فیور میں ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور کوشش ان کی ہونی چاہیے۔
تجزیہ کار افتخار فردوس نے کہا کہ کرم کا جو اسٹینڈ آف ہے اس کے ??حرکات کچھ تو لوکل ہیں جن کو ہم قبائلی پرابلمز، زمین کے ??رابلمزیا دہشت گردی کے زمرے میں ڈال سکتے ہیں لیکن اس کا ایک عنصر انٹرنیشنل ایلیمنٹس کا بھی ہے جو کسی کے کنٹرول میں نہیں اور کوئی تسلیم بھی نہیں کرتا کہ یہاں یہ مسئلہ ہے۔
ایک بات تو بہت کلیئر ہے کہ اپیکس کمیٹی نے علاقے کو اسلحہ سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تو قبائل اس کے ??یے تیار نہیں ہیں، اعتماد کا فقدان ہے، میرے خیال میں اس وق?? جو اہم ایشو سامنے آرہا ہے حکومت پر بھی عدم اعتماد ہے اور فریقین میں آپس میں بھی ہے۔
تجزیہ کار لحاظ علی نے کہا کہ بنیادی طور پر حکومت کی رٹ کی جواس کانفاذ ہوتا ہے اس کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت دونوں اپنے آپ کو چرانے کی کوشش کر رہی ہیں، ص??بائی حکومت یہ ذمے داری وفاق کے کاندھوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے اور وفاق یہ ذمے داری صوبے کے کاندھوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ مسئلہ اس سے بالکل الگ ہے۔
اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ آئی سی سی کو تو کہا جاتا ہے کہ وہ عضو معطل ہے وہ کچھ کر ہی نہیں سکتے، وہ ایک ایونٹ مینجمنٹ کمیٹی کا کردار ادا کر رہے تھے اور وہ بھی نہیں کرسکے۔
آپ اندازہ لگائیں کہ 10نومبر کو شیڈول کا اعلان ہونا تھا مگر آئی سی سی اس کو لٹکاتی لٹکاتی گئی اور بعد میں اس کا اعلان کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی جو حالانکہ اتنے ممالک ہیں پیسہ بہت آتا ہے وہ اس طرح سے رول ادا کر پا رہی۔
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس کے ??اس ایسے اختیارات نہیں ہیں جیسے انٹرنیشنل او??مپک کمیٹی یا عالمی فٹ بال کی تنظیم فیفا کے ??اس ہیں، آئی سی سی میں پیسے کی وجہ سے ڈومیننس بھارت کی ہے۔