تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے ک?? ہم جس ملک میں رہتے ??یں وہاں کا جو مائنڈ سیٹ ہے وہاں جو طرز حکمرانی ہے اس میں عوام کی کوئی حیثیت ن??یں ہے۔
اگر عوام کی حیثیت ہے بھی یا ایک انسان کی حیثیت ہے بھی تو ایک عدد ہے اس شے زیادہ اس کی حیثیت ن??یں ہے، جو عام آدمی ہے اس کا نظام حکومت میں کوئی کردار ن??یں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے ا??ھوں نے ک??ا کہ عام آدمی کا رول ہو بھی ن??یں سکتا کیونکہ جونظام حکومت ہے اس میں جو بیرئیرز لگے ہوئے ??یں وہاں عام آدمی کے لیے ا?? کے ا??گے لکھا ہو ا ہے علاقہ غیر۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے ک??ا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کو گھنٹوں کے بل لانے ک?? اپنی ہر کوشش میں ناکام ہو چکی ہے یہی عمر ایوب ??یں جن سے وزیراعظم نے چل کر ہاتھ ملایا اور مذاکرات کی پیشکش کی، یہ جس دن سے ڈی چوک سے مفرور ہوئے ??یں انھیں انسان اور فرشتے ایک لگنے لگ گئے ہیں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے ک??ا کہ رانا ثنا ??ہہ رہے ??یں کہ مذاکرات کے دروازے بند ں??یں ??یں میرے خیال میں وہ اب تک بند ??یں اگر ابھی تک بند نہ ہوتے تو کچھ نہ کچھ مذاکرات شروع ہو جاتے، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مطالبات پر ان سے مذاکرات کیلیے کوئی سنجیدہ کوشش ن??یں کی گئی۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے ک??ا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ک??ا ہے ک?? اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو ہم سول نافرمانی کی طرف چلے جائیں گے، میرا یہ خیال ہے ک?? اس سے پہلے2014کے دھرنے ا??پ کو یاد ہوگا کہ عمران خان نے بجلی کے بل جلائے تھے ا??ر سول نافرمانی کی کال دی تھی۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے ک??ا کہ پی ٹی آئی نے ا??تخابات کو قبول ن??یں کیا، کیا وہ اس حکومت سے مذاکرات کرنا چاہتے ??یں جس کو انھوں نے تسلیم ن??یں کیا؟، ان کا مطالبہ ہے ک?? ان کی حکومت بحال کی جائے، کیا حکومت اس مطالبے کو مان?? گی؟کیا وہ اپنی کرسی ان کو دید?? گی؟۔